Thursday, August 18, 2016

:::::::پھل دار درخت،والدین،ایک اشاراتی کہانی :::::::


:::::::پھل دار درخت،والدین،ایک اشاراتی کہانی :::::::
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
 بِسمِ اللَّہ ،و السَّلامُ عَلیَ مَن اتَّبَع َالھُدیٰ و سَلکَ عَلیَ مَسلکِ النَّبیِّ الھُدیٰ مُحمدٍ صَلی اللہُ علیہِ وعَلیَ آلہِ وسلَّمَ ، و قَد خَابَ مَن یُشاقِقِ الرَّسُولَ بَعدَ أَن تَبیَّنَ لہُ الھُدیٰ ، و اتَّبَعَ ھَواہُ فقدوَقعَ فی ضَلالٍ بعیدٍ۔
شروع اللہ کے نام سے ، اورسلامتی ہو اُس شخص  پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ، اور ہدایت لانے والے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی راہ پر چلا ، اور یقینا وہ شخص تباہ ہوا جس نے رسول کو الگ کیا ، بعد اس کے کہ اُس کے لیے ہدایت واضح کر دی گئ اور(لیکن اُس شخص نے) اپنے نفس  کی خواہشات کی پیروی کی پس بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
یہ اشاراتی کہانی ، 15/10/2009 کو پاک نیٹ پر ارسال کی تھی ،جس کا ربط درج ذیل ہے :::
 اُس کے بعد بہت سے لوگوں نے اِسے اپنے طور پر مختلف مقامات پر نشر کیا ، وللہ الحمد ، اور حسب عادت کسی حوالے کے بغیر نشر کیا ،
یہ کہانی اصلاًعربی میں تھی ، اُس میں کچھ اضافہ کر کے اور اُس کا اُردو اور اِنگلش میں ترجمہ کر کے سب کے لیے پیش کر رہا ہوں ، اور تینوں ہی زبانوں میں پیش کر رہا ہوں کہ ایسے قارئین جن کے حلقہ احباب میں  عربی اور انگلش جاننے والے ہوں وہ اِ س کہانی کو اُن صاحبان تک بھی پہنچا سکیں ،
ضرور  پڑہیے اور پڑہایے سمجھیے اور سمجھایے ، اِن شاء اللہ خیر کا سبب ہو گا ،
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
في قديم الزمان ... كان هناك شجرة تفاح ضخمة
بہت عرصہ پہلے  ،،،، ایک جگہ  سیب کا ایک بہت بڑا درخت تھا
A long time ago, there was a huge apple tree.
و كان هناك طفل صغير يلعب حول هذه الشجرة كل يوم
اور روزانہ ایک بچہ وہاں آکر اُس درخت کے اِرد گِرد کھیلا کرتا تھا
ِِA little boy was coming  and playing around it every day.
كان يتسلق أغصان الشجرة ويأكل من ثمارها ... ثم يغفو قليلا لينام في ظلها
وہ بچہ اس درخت کی ٹہنیوں سے چمٹ چمٹ کر اس کی چوٹی پر چڑہتا ، اس کے سیب کھاتا ، اور تھک کر اس کے سایے کے نیچے لیٹ کر مزے سے اونگھتا،
He climbed through tree's branches to the treetop, ate the apples, took a nap under the shadow...
كان يحب الشجرة وكانت الشجرة تحبه و تحب أن تلعب معه
وہ بچہ اس درخت سے محبت کرتا تھا اور وہ درخت بھی اس سے محبت کرتا تھا اور اس کے ساتھ کھیلنا پسند کرتا تھا
He loved the tree and the tree loved him and loved to play with him.
مر الزمن.... وكبر الطفل
وقت گذرا ،،،،،، اور بچہ بڑا ہو گیا
Time went by...the little boy had grown up,
وأصبح لا يلعب حول الشجرة كل يوم…….
،،،،، اور پھر بچہ ہر روز درخت کے ارد گِرد نہیں کھیلتا تھا
And he no longer played around the tree every day.
في يوم من الأيام ... رجع الصبي وكان حزينا
ایک دن بچہ واپس آ گیا ،،،،، لیکن وہ دُکھی تھا
One day, the boy came back to the tree and he looked sad.
فقالت له الشجرة: تعال والعب معي
درخت نے کہا """ آؤ میرے ساتھ کھیلو"""
'Come and play with me,' the tree asked the boy.
فأجابها الولد: لم أعد صغيرا لألعب حولك
بچے نے جواب دیا """میں اب اتنا چھوٹا نہیں رہا کہ درختوں کے اِرد گِرد کھیلوں"""
'I am no longer a kid, I do not play around trees anymore'
 The boy replied.
أنا أريد بعض اللعب وأحتاج بعض النقود لشرائها
مجھے کھلونے چاہیں ، اور کھلونے خریدنے کے لیے مجھے پیسے چاہیں
'I want toys. I need money to buy them.'
فأجابته الشجرة: أنا لا يوجد معي نقود
درخت نے کہا """ میرے پاس تو پیسے نہیں ہیں """
'Sorry, but I do not have money...
ولكن يمكنك أن تأخذ كل التفاح الذي لدي لتبيعه ثم تحصل على النقود
لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ تُم میرے سارے کے سارے سیب لے لو اور انہیں بیچ دوتا کہ تُمہیں پیسے مل جائیں  ،
But you can pick all my apples and sell them. So, you will have money.
الولد كان سعيدا للغاية
بچہ بہت ہی خوش ہو گیا
The boy was so excited.
فتسلق الشجرة وجمع كل ثمار التفاح التي عليها وغادر سعيدا
بچہ درخت پر چڑھا اور سارے سیب توڑ لیے اور خوشی خوشی وہاں سے چلا گیا ،
He climbed up grabbed all the apples on the tree and left happily.
فقدت الشجرة ثمارها,,,, و لم يكن حزنها أكثر من فرحها بما رأت الفرح و السرور لدى الولد
درخت نے اپنے سارے پھل کھو دیے لیکن اُس کی خُوشی سے بہت ہی کم تھا ، وہ خُوشی جو اُسے بچے کی خُوشی دیکھ کر ہوئی،
Tree loosed all of  it's fruits, but it's sorrow was much less than it's happiness, thinking boy's happiness.
و لکن لم یطیل فرح الشجرۃ ،،،،،
لیکن درخت کی خوشی کچھ زیادہ دیر تک نہ رہ سکی ،،،،،
But the tree can not stay happy for long
لان الولد لم یعد بعدھا
کیونکہ ، بچہ سیب لے جانے کے بعد واپس نہیں آیا
Because the boy never came back after he picked the apples.
فأصبحت الشجرة حزينة
لہذا درخت دُکھی ہو گیا
The tree was sad.
وذات يوم عاد الولد ولكنه أصبح رَجلا ..!!!
!!! ۔۔۔۔۔۔۔ پھر ایک دن اچانک ،،،،، وہ بچہ واپس آ گیا لیکن اب وہ ایک مرد بن چکا تھا
One day, the boy who now turned into a man returned
كانت الشجرة في منتهى السعادة لعودته وقالت له: تعال والعب معي
درخت اُس کے آنے پر  بہت ہی زیادہ خوش ہوا اور اس سے کہا """ آؤ میرے ساتھ کھیلو """
And the tree was excited 'Come and play with me' the tree said.
و لکنہ أجابھا " لا یوجد عندی وقتٌ للعَب ،،، لأن لابُدَ لی أن أعمل لِعائلتی
بچے نے جواب دیا """ میرے پاس کھیل کے لیے وقت نہیں ،،، کیونکہ مجھے اپنے بیوی بچوں کے لیے کام کرنا ہے """
'I do not have time to play. I have to work for my family.
ونحتاج اِلیٰ البيت يؤوينا
ہمیں ایک گھر چاہیے جو ہمیں تحفظ دے سکے
We need a house for shelter.
هل يُمكِنك مُساعدتي ؟
کیا تُم میری مدد کر سکتے ہو؟
Can you help me?
آسف
مجھے افسوس ہے
' Sorry',
فأنا ليس عندي بيت ولكن يمكنك أن تأخذ جميع أغصاني لتبني بها بيتا لك
میرے پاس تو کوئی گھر نہیں لیکن ، تُم اپنا گھر بنانے کے لیے میری ٹہنیاں اور شاخیں کاٹ سکتے ہو
I do not have any house. But you can chop off my branches To build your house.
فأخذ الرجل كل الأغصان وغادر وهو سعيد، کما غادر بعد أن اخذ ثمارھا
اُس آدمی نے درخت کی ساری ہی ٹہنیاں اور شاخیں لے لیں اور پھر خوشی خوشی سے چلا گیا ،  جس طرح  وہ  پہلے اس کے پھل لے کر چلا گیا تھا ،
' So the man cut all the branches of the tree and left happily, as he left after taking the apples
كانت الشجرة مسرورة لرؤيته سعيدا ... لكن الرجل غاب عنھا مرۃً اُخریٰ و لم يعد إليها
درخت اس کو خوش دیکھ کر پھر سے  بہت خُوش ہوا  ،،،،، اور وہ ایک دفعہ پھر غائب ہو گیا اور درخت کے پاس واپس نہ آیا
The tree was glad to see him happy but the man never came back since then.
فأصبحت الشجرة وحيدة و حزينة مرة أخرى
درخت ایک دفعہ پھر اکیلا ہو گیا ، دُکھی ہو گیا
The tree was again lonely and sad.
ثُمَ بعد زمن طویل و في يومٍ حارٍ مِن ايام الصيف
پھر ایک لمبے عرصے کے بعد ،  گرمیوں کے ایک گرم دِن میں
One hot summer day,
عاد الرجل .. وكانت الشجرة في منتهى السعادۃ و کانت فکرتھا اِنہُ  سیلعب بہ و حولہ
وہ آدمی واپس آیا ،،،،، اور درخت ایک دفعہ پھر خُوشی کی انتہاء کو چُھونے لگا ،،،،،کہ اب ہی شاید یہ میرے ساتھ کھیلے ،
The man returned and the tree was delighted ,and was thinking he may play with me and around me
فقالت له الشجرة: تعال و العب معي
آؤ میرے ساتھ کھیلو """"""درخت نے کہا
'Come and play with me!' the tree said.
فقال لها الرجل لقد تقدمت في السن.... وأريد أن أبحر لأي مكان لأرتاح
مرد نے درخت سے  کہا """ میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں اور چاہتا ہوں کہ کسی دریا میں کشتی رانی کرتے ہوئے کسی پرسکون جگہ میں جا پہنچوں  """
'I am getting old. I want to go sailing to relax myself.
فقال لها الرجل: هل يمكنك إعطائي مركبا
آدمی نے درخت سے کہا """ کیا تُم مجھے ایک کشتی دے سکتے ہو؟ """
'Can you give me a boat?' 'Said the man'.
فأجابته: خذ جذعي لبناء مركب... وبعدها يمكنك أن تبحر به بعيدا ... وتكون سعيدا
درخت نے کہا """ تُم میرا تنا لے کر اس کی کشتی بنا لو ، اس طرح تُم اس کے ذریعے دور تک جا سکتے ہو ،،،،، اور خوش ہو سکتے ہو"""
'Use my trunk to build your boat. You can sail far away and be happy.
فقطع الرجل جذع الشجرة وصنع مركبا
تو اُس آدمی نے درخت کا تنا کاٹ لیا اور اس کی کشتی بنا لی
' So the man cut the tree trunk to make a boat.
فسافر مبحراً ولم يعد لمدة طويلة
اور پھر آدمی کشتی میں سوار ہو کر چلا گیا اور ایک لمبی مدت تک واپس نہ آیا
He went sailing and never showed up for a long time.
أخيرا عاد الرجل بعد غياب طويل
آخر کار دیر تک غائب رہنے کے بعد وہ آدمی واپس آیا
Finally, the man returned after many years.
ولكن الشجرة قالت له : آسفة يا بني ... لم يعد عندي أي شئ أعطيه لك
اُسے دیکھ کر درخت نے دُکھ سے کہا """مجھے افسوس ہے میرے بیٹے کہ اب میرے پاس تُمہیں دینے کے لیے اور کچھ نہیں """
'Sorry, my boy. But I do not have anything for you anymore'. Tree said with sorrow.
وقالت له:لا يوجد تفاح
اور کہا """ تُمارے لیے اب اور سیب بھی نہیں ہیں """
' No more apples for you... ', The tree said.
قال لها: لا عليك لم يعد عندي أي أسنان لأقضمها بها
آدمی نے کہا """ کوئی بات نہیں اب میرے دانت بھی نہیں جن سے میں سیب کو کاٹ سکتا """ 
 'No problem, I do not have any teeth to bite ', The man replied.
لم يعد عندي جذع لتتسلقه
""" تُمارے کودنے پھاندنے کے لیے اب میرا تنا بھی نہیں """
'No more trunk for you to climb on'
فأجابها الرجل لقد أصبحت عجوزا ولا أستطيع القيام بذلك
تو آدمی نے کہا """ میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں ایسا کام نہیں کر سکتا """
 'I am too old for that now' the man said.
قالت: أنا فعلا لا يوجد لدي ما أعطيه لك ،،،
درخت نے کہا """ میرے  بیٹے اب میرے پاس واقعتا کچھ بھی نہیں جو میں تمہیں دے سکوں ،،،،، """
 'my son, I really don’t have any thing to give you...
قالت وهي تبكي .. كل ما تبقى لدي جذور ميتة
""" اب صرف میری مرتی ہوئی جڑیں ہی بچی ہیں """ درخت نے روتے ہوئے آنسوؤں سے لبریز آواز میں  کہا
'The only thing left is my dying root', The tree said with tears
فأجابها: كل ما أحتاجه الآن هو مكان لأستريح فيه
آدمی نے کہا """ اب مجھے صرف کوئی ایسی جگہ چاہیے جہاں میں سُکون سے آرام کر سکوں"""
'I do not need much now, just a place to rest.
فأنا متعب بعد كل هذه السنين
کہ میں اب اتنے سالوں میں بہت تھک چُکا ہوں
I am tired after all these years' the man replied.
فأجابته: جذور الشجرة العجوز هي أنسب مكان لك للراحة
""" بہت اچھی بات ہے ، بوڑھے درخت کی بوڑہی جڑیں تُمارے  آرام کرنے کے لیے بہت اچھی جگہ ہیں """درخت نے کہا ،
Good! Old tree roots are the best place to lean on and rest,the tree replied.
تعال . تعال واجلس معي لتستريح
""" آؤ میرے ساتھ بیٹھو تا کہ تُم سُکون پاؤ ،،، آ جاؤ """
Come, come sit down with me and rest.
جلس الرجل إليها ،،، كانت الشجرة سعيدة ،،، تبسمت والدموع تملأ عينيها،،،
آدمی درخت کے پاس آ بیٹھا ،،، درخت پھر سے خُوش ہو گیا  ،،،مُسکرایا  ،،،اور اُس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تِھیں ،،،
' The man sat down and the tree was glad and smiled with tears...
هل تعرف من هي هذه الشجرة؟ ،،،إنها والديك ،،،!!!!!
کیا آپ جانتے ہیں !!! یہ درخت کون ہے ؟؟؟ ،،، یہ درخت آپ کے والدین ہیں،،،،،
Do you Know!!! you is the tree???,,,The Tree is your parents.
لا سمح اللہ ان نَکون مِثل الذی ضُرب مثلہ فی ھذہ القصۃ الرمزیۃ
اللہ کرے کہ ہم ایسی اولاد میں سے نہ ہوں جِن کے بارے میں یہ اشاراتی کہانی ہے
Allah don’t make us like the Boy of this symbolic story
رجاء أن تقص هذه القصة الرمزیہ على أصدقائك وأقاربك
آپ سب سے گذارش کی جاتی ہے کہ اس اشاراتی کہانی کو اپنے تما م دوستوں اور اہل خانہ و خاندان تک پہنچایے
 Please enlighten all your friends and your families by telling them this symbolic story,
و لتذکر ما امرنا ابنا عزّ و جلّ حین قال
تا کہ ہم ضرور یاد رکھیں کہ ہمارے رب نے ہمیں کیا حکم دیا ، جب فرمایا
So we can remember what our lord ALLAH ordered us , when he said
((((( وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا O واخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا)))))سورۃ الإِسرۃ (بنی إسرائيل)/آیات23،24 ،
((((( اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) آپ کےرب نے فیصلہ فرما دیا کہ تُم لوگ اللہ کے سِوا کسی بھی اور کی عِبادت نہ  کرو اور اپنے والدین کے ساتھ بہترین سلوک کرو ، اگر وہ دونوں یا اُن دونوں میں سے کوئی ایک تُمہارے پاس موجود ہوں تو انہیں اُف تک بھی نہ کہواور نہ ہی انہیں ڈانٹو اور ان سے اچھی بزرگی (عِزت و محبت)والی بات کرو O اور ان  کے سامنے رحم کے ساتھ(اپنے آپ کو )ذلت کے پر(کی طرح)بچھا دو اور (اُن کے لیے دُعا کرتے ہوئے )کہو ، اے میرے رب اِن دونوں پر اسی طرح رحم فرما جِس طرح اِنہوں نے مجھے اُس وقت پالا جب میں چھوٹا تھا))))) سورت الإِسرۃ (بنی اِسرائیل)/آیات23،24 ،
(((((And your lord has decreed that you worship none but him, and that you be dutiful to your parents, if one of them or both of them attain old age in your life, say not to them a word of disrespect, nor shout to them but address them I terms of honor…And lower unto them the wing of submission and humility through mercy, and say:”””my lord , bestow on both of them, your mercy,as they did bring me up when I was small “““)))))17:23,24
فلنحسن إلى والدينا قبل أن يفوت الأوان ولندع الله أن يعاملنا أطفالنا أفضل مما كنا نعامل والدينا.
پس ضروری ہے کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ بہترین بھلائی والا رویہ اپنا لیں اس سے پہلے کہ موقع ہاتھ سے نکل جائے ، اور اپنے اللہ سے دُعا بھی کریں کہ ہماری اولاد کو ایسا بنائے جو ہمارے ساتھ اس سے بہتر معاملات کرے جس طرح ہم اپنے والدین کے ساتھ کریں
So it is necessary for us to adopt and keep the best behavior with our parents, before losing the chance to do so , and it is necessary too, that we should pray to ALLAH that he make our kids behaving us in  more better way than ours with our parents.
و السلام علیکم۔ طلب گارء دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر۔
تاریخ کتابت : 12/10/1429 ہجری ، بمطابق ، 13/10/2008عیسوئی،
تاریخ تجدید : 21/03/1435 ہجری ، بمطابق ، 23/01/2014عیسوئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔